Sunday, 26 July 2015

ملک بھر میں تیزی سے امڈتے سیلابوں اور ان سے پھیلتی تباہی کے ساتھ ساتھ جو چیز سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پاکستانیوں کے بیچ پھیلتی ہے وہ باہم آپس میں کی جانے والی الزام تراشی ہے اور یہ وہ کام ہے جو ہر قدرتی آفت کے آنے کے بعد فرض سمجھ کر کیا جاتا ہے کوئی ایک شخص ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر اپنی غلطی کا اعتراف کرلے ہر ایک اپنے سر کا بوجھ دوسرے کے سر پر منتقل کرتا دکھائی دیتا ہے یہی وہ کیفیت ہے جس کی وجہ سے ہم آج تک کسی بھی حادثے کی صورتیں اصل ذمہ داران کا درست تعین کرکے انہیں سزا نہیں دے سکے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حادثوں کی رفتار بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتی چلی گئی
پاکستانیوں کی ایک اور بڑی بد قسمتی اپنے اصل دشمنوں کے تعین میں ناکامی ہے
پانی زندگی ہے اور پانی کی یہ حیثیت اسے پاکستان کے لئے بھی بڑی نعمت بنادیتی ہے یہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ ضرورت کے وقت ہمارے کھیت کھلیان پانی کی کمی سے سوکھے چلے جارہے ہوتے ہیں اور جیسے ہی ہمارے پاس اللہ کی رحمت برسنا شروع ہوتی ہے ہم سیلابوں میں غرق ہونا شروع ہوجاتے ہیں
ہم پاکستانی دنیا کی ان بد قسمت ترین قوموں میں سے ہیں جن کے بے شمار دشمن ان کی اپنی صفوں میں موجود ہیں دنیا بھر کی اقوام اپہ پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیم بناتی ہے لیکن ہماری اس اہم ترین ضرورت کو ہمارے درمیان موجود کالی بھیڑوں نے ہمیشہ متنازع بنائے رکھا ایسے وقت میں کہ جب ہمارا ازلی دشمن بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈیم پر ڈیم بنا کر ہمارا سارا پانی ہڑپ کرنے کے چکر میں ہے ہمارے برائے فروخت سیاستدان اپنی گندی بدبو دار لسانی اور متعصب  سیاست  چمکانے کے چکر میں دکھائ دیتے ہیں کبھی انکی زبانیں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی ضامن  پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے حوالہ سے زہر اگل رہی ہوتی ہیں تو کبھی وہ پاکستان میں بننے والے ڈیموں کو بم سے اڑانے کی باتیں کرتی دکھائی دے رہی ہوتی ہیں
اس وقت بھی پاکستان ایک کڑے وقت سے گذر رہا ہے غیر متوقع طور پر اضافی بارشوں کے سبب وطن عزیز کے کتنے ہی علاقے بدترین سیلاب کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں ایسے میں بھارت  کشمیر سے نکلنے والے مختلف دریاؤں پر ناجائز طور پر تعمیر کئے گئے ڈیموں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے لاکھوں کیوسک پانی پاکستان پر چھوڑنے کی تیاری میں ہے پاکستان پر بھارت کا یہ وار پہلی مرتبہ نہیں ہوگا بلکہ بھارت یہ ہتھیار کئی سال سے ہمارے خلاف مسلسل استعمال کئے چلا جارہا ہے اس صورتحال یہ ہماری سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہائی سخت اقدامات کے ذریعہ اس صورتحال کا سدباب کرکے ارض پاکستان کا تحفظ کرے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اپنے پیٹ سے سوچتی ہماری نا اہل قیادت اپنے فرائض کی ادائیگی میں یکسر ناکام دکھائ دیتی ہے اور پاکستان کے عوام کی امنگوں سے متضاد انتہائی ذلت آمیز انداز میں انڈین غاصب حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتی دکھائ دیتی ہے یہ پاکستانی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے میدان عمل میں آئیں اور ہر اس شخص یا جماعت کا محاسبہ کریں جو اپنے ذاتی مفادات کو قومی اور ملی مفادات پر ترجیح دیتی ہوئی نظر آتی ہے ان سنگین حالات میں یہ پاکستانیوں کی خوش قسمتی ہے کہ ان کی بہادر افواج کی قیادت جنرل راحیل شریف جیسے جری اور بیدار مغز سپاہی کے ہاتھ میں جو اس وقت پوری تندہی ساتھ پاکستان کی ترقی کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو اکھاڑ پھینکنے میں مصروف ہے ہر محب وطن پاکستانی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر ترقی کے اس سفر میں اپنے سپہ سالار کے قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہو اور س عمل میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کے مرکز وطن عزیز پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے  
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے                      

                        سعد سالار

No comments:

Post a Comment