ملک بھر میں تیزی سے امڈتے سیلابوں اور ان سے پھیلتی تباہی کے ساتھ ساتھ جو چیز سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پاکستانیوں کے بیچ پھیلتی ہے وہ باہم آپس میں کی جانے والی الزام تراشی ہے اور یہ وہ کام ہے جو ہر قدرتی آفت کے آنے کے بعد فرض سمجھ کر کیا جاتا ہے کوئی ایک شخص ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر اپنی غلطی کا اعتراف کرلے ہر ایک اپنے سر کا بوجھ دوسرے کے سر پر منتقل کرتا دکھائی دیتا ہے یہی وہ کیفیت ہے جس کی وجہ سے ہم آج تک کسی بھی حادثے کی صورتیں اصل ذمہ داران کا درست تعین کرکے انہیں سزا نہیں دے سکے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حادثوں کی رفتار بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتی چلی گئی
پاکستانیوں کی ایک اور بڑی بد قسمتی اپنے اصل دشمنوں کے تعین میں ناکامی ہے
پانی زندگی ہے اور پانی کی یہ حیثیت اسے پاکستان کے لئے بھی بڑی نعمت بنادیتی ہے یہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ ضرورت کے وقت ہمارے کھیت کھلیان پانی کی کمی سے سوکھے چلے جارہے ہوتے ہیں اور جیسے ہی ہمارے پاس اللہ کی رحمت برسنا شروع ہوتی ہے ہم سیلابوں میں غرق ہونا شروع ہوجاتے ہیں
ہم پاکستانی دنیا کی ان بد قسمت ترین قوموں میں سے ہیں جن کے بے شمار دشمن ان کی اپنی صفوں میں موجود ہیں دنیا بھر کی اقوام اپہ پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیم بناتی ہے لیکن ہماری اس اہم ترین ضرورت کو ہمارے درمیان موجود کالی بھیڑوں نے ہمیشہ متنازع بنائے رکھا ایسے وقت میں کہ جب ہمارا ازلی دشمن بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈیم پر ڈیم بنا کر ہمارا سارا پانی ہڑپ کرنے کے چکر میں ہے ہمارے برائے فروخت سیاستدان اپنی گندی بدبو دار لسانی اور متعصب سیاست چمکانے کے چکر میں دکھائ دیتے ہیں کبھی انکی زبانیں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی ضامن پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے حوالہ سے زہر اگل رہی ہوتی ہیں تو کبھی وہ پاکستان میں بننے والے ڈیموں کو بم سے اڑانے کی باتیں کرتی دکھائی دے رہی ہوتی ہیں
اس وقت بھی پاکستان ایک کڑے وقت سے گذر رہا ہے غیر متوقع طور پر اضافی بارشوں کے سبب وطن عزیز کے کتنے ہی علاقے بدترین سیلاب کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں ایسے میں بھارت کشمیر سے نکلنے والے مختلف دریاؤں پر ناجائز طور پر تعمیر کئے گئے ڈیموں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے لاکھوں کیوسک پانی پاکستان پر چھوڑنے کی تیاری میں ہے پاکستان پر بھارت کا یہ وار پہلی مرتبہ نہیں ہوگا بلکہ بھارت یہ ہتھیار کئی سال سے ہمارے خلاف مسلسل استعمال کئے چلا جارہا ہے اس صورتحال یہ ہماری سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہائی سخت اقدامات کے ذریعہ اس صورتحال کا سدباب کرکے ارض پاکستان کا تحفظ کرے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اپنے پیٹ سے سوچتی ہماری نا اہل قیادت اپنے فرائض کی ادائیگی میں یکسر ناکام دکھائ دیتی ہے اور پاکستان کے عوام کی امنگوں سے متضاد انتہائی ذلت آمیز انداز میں انڈین غاصب حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتی دکھائ دیتی ہے یہ پاکستانی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے میدان عمل میں آئیں اور ہر اس شخص یا جماعت کا محاسبہ کریں جو اپنے ذاتی مفادات کو قومی اور ملی مفادات پر ترجیح دیتی ہوئی نظر آتی ہے ان سنگین حالات میں یہ پاکستانیوں کی خوش قسمتی ہے کہ ان کی بہادر افواج کی قیادت جنرل راحیل شریف جیسے جری اور بیدار مغز سپاہی کے ہاتھ میں جو اس وقت پوری تندہی ساتھ پاکستان کی ترقی کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو اکھاڑ پھینکنے میں مصروف ہے ہر محب وطن پاکستانی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر ترقی کے اس سفر میں اپنے سپہ سالار کے قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہو اور س عمل میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کے مرکز وطن عزیز پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
سعد سالار
پاکستانیوں کی ایک اور بڑی بد قسمتی اپنے اصل دشمنوں کے تعین میں ناکامی ہے
پانی زندگی ہے اور پانی کی یہ حیثیت اسے پاکستان کے لئے بھی بڑی نعمت بنادیتی ہے یہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ ضرورت کے وقت ہمارے کھیت کھلیان پانی کی کمی سے سوکھے چلے جارہے ہوتے ہیں اور جیسے ہی ہمارے پاس اللہ کی رحمت برسنا شروع ہوتی ہے ہم سیلابوں میں غرق ہونا شروع ہوجاتے ہیں
ہم پاکستانی دنیا کی ان بد قسمت ترین قوموں میں سے ہیں جن کے بے شمار دشمن ان کی اپنی صفوں میں موجود ہیں دنیا بھر کی اقوام اپہ پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیم بناتی ہے لیکن ہماری اس اہم ترین ضرورت کو ہمارے درمیان موجود کالی بھیڑوں نے ہمیشہ متنازع بنائے رکھا ایسے وقت میں کہ جب ہمارا ازلی دشمن بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈیم پر ڈیم بنا کر ہمارا سارا پانی ہڑپ کرنے کے چکر میں ہے ہمارے برائے فروخت سیاستدان اپنی گندی بدبو دار لسانی اور متعصب سیاست چمکانے کے چکر میں دکھائ دیتے ہیں کبھی انکی زبانیں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی ضامن پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے حوالہ سے زہر اگل رہی ہوتی ہیں تو کبھی وہ پاکستان میں بننے والے ڈیموں کو بم سے اڑانے کی باتیں کرتی دکھائی دے رہی ہوتی ہیں
اس وقت بھی پاکستان ایک کڑے وقت سے گذر رہا ہے غیر متوقع طور پر اضافی بارشوں کے سبب وطن عزیز کے کتنے ہی علاقے بدترین سیلاب کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں ایسے میں بھارت کشمیر سے نکلنے والے مختلف دریاؤں پر ناجائز طور پر تعمیر کئے گئے ڈیموں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے لاکھوں کیوسک پانی پاکستان پر چھوڑنے کی تیاری میں ہے پاکستان پر بھارت کا یہ وار پہلی مرتبہ نہیں ہوگا بلکہ بھارت یہ ہتھیار کئی سال سے ہمارے خلاف مسلسل استعمال کئے چلا جارہا ہے اس صورتحال یہ ہماری سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہائی سخت اقدامات کے ذریعہ اس صورتحال کا سدباب کرکے ارض پاکستان کا تحفظ کرے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اپنے پیٹ سے سوچتی ہماری نا اہل قیادت اپنے فرائض کی ادائیگی میں یکسر ناکام دکھائ دیتی ہے اور پاکستان کے عوام کی امنگوں سے متضاد انتہائی ذلت آمیز انداز میں انڈین غاصب حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتی دکھائ دیتی ہے یہ پاکستانی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے میدان عمل میں آئیں اور ہر اس شخص یا جماعت کا محاسبہ کریں جو اپنے ذاتی مفادات کو قومی اور ملی مفادات پر ترجیح دیتی ہوئی نظر آتی ہے ان سنگین حالات میں یہ پاکستانیوں کی خوش قسمتی ہے کہ ان کی بہادر افواج کی قیادت جنرل راحیل شریف جیسے جری اور بیدار مغز سپاہی کے ہاتھ میں جو اس وقت پوری تندہی ساتھ پاکستان کی ترقی کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو اکھاڑ پھینکنے میں مصروف ہے ہر محب وطن پاکستانی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر ترقی کے اس سفر میں اپنے سپہ سالار کے قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہو اور س عمل میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کے مرکز وطن عزیز پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
سعد سالار
No comments:
Post a Comment