Saturday, 26 December 2015

بغل میں چھری منہ میں رام رام،،،تحریر :سعد سالار

SaadSalaar1@gmail.com
 شام سے تھوڑی دیر پہلے فیس بک کھولی تو ایک دوست کا سٹیٹس پڑھ کہ حیران رہ گیا کہ مودی لاہور میں کیسے کہاں سے پہنچ گیا کہیں اندر اندر کسی گندے گٹر سے تو نہیں نکل آیا 
کچھ نیوز چینل دیکھے تو پتا چلا کہ ابھی فی الحال پاک سرزمین پر اسکے ناپاک وجود کے ناپاک پاوں نہیں لگے 
اس وقت میری ہنسی نہ رک سکی جب میڈیا کے انداز دیکھے تو بالکل بچوں کے مشہور بلی چوہے والے کارٹون لگے کہ چوہا اپنی بل سے نکل کر ادھر پہنچ گیا ادھر پہنچ گیا اور بلی اسکے پیچھے پیچھے مودی کے ساتھ اتنی ٹیم دیکھ واقعی یہی سین لگا 
لاہور سے راﺅنڈ تک جانے والے راستے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ابھی کراچی میں وی آئی پی پروٹوکول کے باعث جان بحق ہونے والی بچی کی قبر کی مٹی بھی خشک نہیں ہوئی ہوگی کہ حکمرانوں کے تیور دیکھ کر سمجھ آئی کہ انکے نزدیک غریب انسان کی جان کسی جانور کی جان سے بھی کم حیثیت رکھتی ہے استغفراللہ
بہرحال بلی چوہے کا کھیل ختم ہوا اور مودی ٹیم لاہور ائیرپورٹ پر لینڈ کر گئی 
نواز شریف اینڈ کمپنی اپنے درجنوں باورچیوں کے ساتھ ائیرپورٹ پر پہنچ گئی میاں صاحب کے اتنی ذاتی باورچی دیکھ کر فاقوں سے خودکشی کرنے والی ماں کے رلتے بچے ذہن میں آ گے نا جانے انکو کون پکا کے دیتا ہو یا وہ بھی کچرے سے اٹھا کر کھاتے ہوں گے 
انڈین ٹیم کی تعداد سن کے حیرانی ہوئی کہ دو چار نہ دس پندرہ پورے 120 سن کر خیرانی ہوئی کہ مودی صاحب نواز شریف اینڈ کمپنی سے ملنے آرہے ہیں یا کوئی جنگ کرنے دنیا کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا نہ کہیں سنا ہے کہ اتنی تعداد بغیر ویزے کے کس آزاد ملک میں گئی جس کی لاکھوں کی تعداد میں پولیس اور آرمی کی موجودگی کے باوجود یہ لوگ کیسے اپنے ناپاک قدم اس پاک سرزمین پر لگا رہے ہیں اتنی تعداد میں لوگوں کو ساتھ لانے کی کیا ضرورت تھی وہ بھی ایسے لوگ جن کے ہاتھ انڈین مسلمانوں کو زندہ جلانے کشمیریوں کی عزتیں لوٹنے میں اور پاکستان میں دہشتگردی پھیلا کر سینکڑوں لوگوں کی جانیں لینے میں استعمال ہوئے ہیں 
اصولی طور پر تو ان کی ٹیم کو اترنے کی اجازت ہی نہیں دینی چاہئے تھی لیکن دنیا کے انوکھے ترین لوگوں نے اپنی پوری ٹیم کو استقبال کے لیے بلا لیا 
ایک ٹویٹ ذہن میں آگئی کہ 
بالوں سے گنجا ہوں تو کیا ہوا ارے میں تو عقل سے بھی گنجا ہوں
اس ٹیم نے جب غیرقانونی طور پر لاہور کی سڑکوں پر اپنے ناپاک قدم لگائے تو مجھے کچھ سال پہلے ویزہ لے کے لاکھوں روپے لگا کر بھارت جانے والے نوجوان یاد آگئے جن کی ہر طرح سے دستاویزات مکمل ہونے باوجود انکو پکڑ کر غیرقانونی طور پر جیلوں میں ڈال کر اذیتیں کی بارش کرکے شہید کر دیا گیا دماغ میں کہیں سوالات آنے لگے انکو کوئی گرفتار کیوں نہیں کر رہا ؟
کیا یہ ایک آزاد ریاست ہی ہے ؟
یاد آیا کہ آرمی اور پولیس تو ملازم ہیں وہ تو حکم کے بغیر شاید واش روم بھی نہیں جاتے 
ایک خدشہ دماغ میں آنے لگا کہ کہیں ان میں را کے ایجنٹ نہ ہوں جو پاکستان کی سکیورٹی کا جائزہ لینے اور دہشتگردی پھیلانے کے نئے رستے چیک کرنے نہ ہوں اللہ خیر کرئے 
لیکن جب نواز شریف کی ٹیم انکے آگے بچھتی دیکھی تو لگا شاید میاں صاحب بھی کشمیری جھوٹ موٹ کے بنے ہیں کیونکہ انکو کشمیری کے بہتے پر زرا سا افسوس نہیں میاں صاحب کے اندر کی انسانیت ہی شاید مر چکی ہے 
جب انکو میاں صاحب کے گھر کی خواتین سے ملتے دیکھا تو لگا شاید انکی غیرت بھی مر چکی ہے ایک مسلمان عورت ایک کافر ناپاک سے کیسے مل سکتی ہے یہ کیا کرنا چاہتے ہیں کچھ سمجھ نہ آیا
میاں صاحب کی اس ٹیم سے ملاقات کی تصویر سامنے آئی تو مودی کے ساتھ بیٹھے پہلے کالے شحص پر ہی کچھ شک سا ہوا ایسے پہلے کہیں دیکھا ہے زہن پر زور دیا تو یاد آیا کہ یہ تو را کا اعلی عہدیدار ہے 
غیرت کا انسانیت کا جنازہ اٹھائے میاں صاحب اس ٹیم کو رخصت کرنے آئے تو بڑے خوش تھے جیسے کشمیریوں کو انکا حق دلا دیا
اس ملاقات میں اہم رول ادا کرنے والا ایک ہندو تاجر تھا جس کی میاں صاحب سے بڑی تجارتی ڈیل ہے 
اس ملاقات میں دہشتگردی . کشمیر اور کرکٹ سیریز کا کہیں ذکر نہ تھا ذرائع کے مطابق میاں صاحب نے صرف اپنا کاروبار چمکانے کے لیے یہ سب کیا

  1. haf 

انڈیا میں مسلمانوں کی قاتل شیوسینا نے اس موقعہ پر پاکستان کے محب وطن شخص حافظ حافظ محمد سعید کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا کہ پاکستان گئے ہو تو اسے بھی لیکر آو لیکن حافظ سعید  تو ایک امن پسند شخص ہیں دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد تو مودی ہے اسے ہی پکڑ کر کوٹ لکھپت جیل میں ڈال کر مقدمہ چلانا چاہئے لیکن یہ شاید میرے جیسے پاکستانیوں کا ہی ذہن ہے کیونکہ گورنمنٹ تو بےغیرتی کی ہر حد پار کر چکی ہے
اس وقت جماعت اسلامی کی طرف سے ملاقات کے خلاف مظاہرہ دیکھ کر خوشی ہوئی لیکن یہ بھی اندر کی سیاست لگی
اللہ اللہ کرکے مودی کی ٹیم روانہ ہوگئی 
سوا بارہ بجے کا ٹائم تھا کہ میں بستر سے اٹھا تاکہ لائٹ آف کرکے سویا جائے تو زمین اچانک لرز اٹھی گھر والوں سمیت باہر کی بھاگا ایک منٹ بعد جب زلزلہ تھما تو موبائل دیکھا واٹس ایپ پر ایک منٹ میں سینکڑوں مسیج آنے لگے پتا چلا یہ پنجاب خیبرپختنواہ اور کشمیر سمیت نئی دہلی تک جھٹکے محسوس کیے گئے ایک طرف جہاں گورنمنٹ کی بےغیرتی پر زمین نے بھی اپنا احتجاج دکھایا دوسری طرف اس نے یہ بتا دیا کہ کشمیر پاکستان کی شاہ دگ ہے بلکہ انڈیا کا ایک بڑا حصہ پاکستان ہے جب بھی کبھی پاکستان میں بارش ہوئی اسی وقت کشمیر میں ہوئی جب کبھی پاکستان میں سیلاب آیا کشمیر میں بھی آیا ایک بعد ایک گورنمنٹ اپنی بےغیرتی دیکھاتی رہے لیکن زمین ہر دفعہ ثابت کر دیتی ہے کہ کشمیر تو پاکستان کا حصہ ہے ہی بلکہ انڈیا بھی بنے گا پاکستان انشائ اللہ
یہ آنے والا وقت دکھائے گا انتظار صرف اس وقت کا ہے 
ایک ہی دن میں دو ملکوں کا دورہ کرکے کر بھارت واپس لوٹنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قدم اتنے بھاری نکلے کہ ایک ہی دن میں کابل ،پاکستان اور بھارت میں شدید ز لزلہ آگیا۔بھارتی وزیر اعظم کی کابل سے لاہور آمد اور یہاں سے نئی دہلی واپس جانے کے بعد تینوں ملکوں میں زلزے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ نریندر مودی کابل میں صبح کا ناشتہ کر کے شام کو لاہورپہنچے جہاں انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے گھر میں ان سے ملاقات کی اور پھر رات کو واپس نئی دہلی لوٹے۔بھارتی وزیراعظم کی واپسی کے چند گھنٹوں بعد کابل ،لاہور اور نئی دہلی میں شدید زلزلہ آگیا جو کہ ایک عجیب اتفاق سے کم نہیں ہے۔واضح رہے کہ پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد بھارتی میڈیا میں یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ ”کیا مودی منحوس تو نہیں“کیونکہ وہ جہاں جاتے ہیں وہاں کوئی نہ کوئی ”آفت“ضرور آتی ہے۔
ایک بھارتی ٹی وی نے چند ہفتے قبل یہ رپورٹ بھی دی تھی کہ نریندر مودی جہاں بھی جاتے ہیں ”پنوتی “یعنی منحوس کہلاتے ہیں۔مودی آسٹریلیا گئے تو وزیراعظم ٹونی ایبٹ کو خود ان کی پارٹی نے کان سے پکڑ کر نکال باہر کیا۔ کینیڈا میں اسٹیفن ہارپر 10 سال سے وزیراعظم تھے،مودی کا وہاں پہنچنا تھا کہ ان کا دھڑن تختہ ہو گیا۔ مودی نیپال پہنچے تو وہاں وزیراعظم سوشیل کوئرالہ کو فارغ کر دیا گیا۔ چین پہنچے تو وہاں کی معیشت زوال کا شکار ہونے لگی۔ جرمن کمپنی واکس ویگن دنیا کی سب سے بڑی کار بنانے والی کمپنی تھی۔ مودی جرمنی پہنچے تو یہی کمپنی سب سے بڑی دھوکے باز کمپنی قرار پائی۔ دبئی گئے تو وہاں کے بادشاہ کا بیٹا فوت ہو گیا۔ آخر مودی بہار پہنچے،40 بار انتخابی جلسوں سے خطاب کیا اور الیکشن میں بی جے پی کی 40 ہی نشستیں کم ہو گئیں۔ مودی نے یورپ میں قدم رکھا تو کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ پیرس کے 7مقامات کو ایک ساتھ دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے مگر مودی کی نحوست نے یورپ کو بھی نہ بخشا اور ان کے لندن میں قدم رنجہ فرمانے کے چند گھنٹوں بعد ہی فرانس میں قیامت ٹوٹ پڑی جہاں دہشتگردوں نے پیرس کے 7مقامات کو خودکش حملوں بم دھماکوں اور فائرنگ کا نشانہ بنایا ان حملوں میں 178افراد ہلاک اور 200سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔اب پاکستان، افغانستان اور دہلی میں رات گئے آنے والے شدید زلزلے نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ مودی واقعی منحوس ہیں۔

No comments:

Post a Comment