نواز شریف کی آج انڈین وزیر سے ملاقات سے زیادہ توقعات نہیں رکھنی چاہئے
ذرائع کے مطابق ملاقات میں کشمیر یا دہشت گردی کا کہیں بھی ذکر نہ تھا
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان چین کے ساتھ اہم تجارت شروع کرنے جا رہا ہے ایسے وقت میں مودی کا اٹھ کر نواز شریف کے پاس آنا اور انڈین وزیر کا اچانک دورہ پاکستان کرنا کسی بڑی سازش کا نتیجہ لگ رہا ہے کیوں کہ مکار ہندو ہمیشہ سے سازشیں کرتا آیا ہے
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان آرمی آپریشن ضرب عضب کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر رہی ہے اور چین کے ساتھ اہم تجارت شروع ہو رہی ہے یہ مکار ہندو کو کیسے برداشت ہے
چنانچہ پاکستان سے افغانستان تک زمینی راستے کا مطالبہ کر دیا گیا تاکہ انڈین مصنوعات کو وسط ایشیاء تک پہنچا کر پاکستان کو نقصان جبکہ بھارت کو فائدہ ہو اور اسی بہانے پاکستان میں مزید دہشت گردی پھیلائیں
سمجھ دار وہ ہے جو سازشوں کو سمجھتے ہوئے حالات کے مطابق حکمت سے کام لے جبکہ ہمارے حکمران تو ایسے خوش ہو کر ہندوؤں کے آگے جھک رہے ہیں جیسے پاکستان کی ساری شرطیں مان لی گئی جبکہ ان ساری باتوں میں پاکستان کو زرا برابر بھی فائدہ نہیں نقصان ہی نقصان ہے
بھارت اپنے مطالبات میں ممبئی حملوں کو سب سے پہلے رکھتا ہے جن کا پاکستان سے کوئی تعلق ثابت ہی نہیں بلکہ خود انڈیا نے سازش کرکے حملے کروائے جو کہ ان کہ اعلی عہدیداروں نے مانا بھی ہے جس میں پاکستان کے پرامن شہریوں پر الزام لگا کر انکے خلاف بےبنیاد کیس چلا کر قید میں رکھا جا رہا ہے جبکہ ہمارے حکمرانوں کو اپنے مسلمان شہریوں کے خون بھلا کر اپنے کاروبار کے لیے ہندوؤں کے آگے بچھے جا رہے ہیں انکو پاکستان کی خاطر روزانہ خون میں نہاتے کشمیری نظر نہیں آتے نہ انکو کشمیری ماوں بہنوں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں
حالات کا تقاضہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا جائے
سعد سالار
پاکستان
+92 321 1065575
ذرائع کے مطابق ملاقات میں کشمیر یا دہشت گردی کا کہیں بھی ذکر نہ تھا
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان چین کے ساتھ اہم تجارت شروع کرنے جا رہا ہے ایسے وقت میں مودی کا اٹھ کر نواز شریف کے پاس آنا اور انڈین وزیر کا اچانک دورہ پاکستان کرنا کسی بڑی سازش کا نتیجہ لگ رہا ہے کیوں کہ مکار ہندو ہمیشہ سے سازشیں کرتا آیا ہے
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان آرمی آپریشن ضرب عضب کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر رہی ہے اور چین کے ساتھ اہم تجارت شروع ہو رہی ہے یہ مکار ہندو کو کیسے برداشت ہے
چنانچہ پاکستان سے افغانستان تک زمینی راستے کا مطالبہ کر دیا گیا تاکہ انڈین مصنوعات کو وسط ایشیاء تک پہنچا کر پاکستان کو نقصان جبکہ بھارت کو فائدہ ہو اور اسی بہانے پاکستان میں مزید دہشت گردی پھیلائیں
سمجھ دار وہ ہے جو سازشوں کو سمجھتے ہوئے حالات کے مطابق حکمت سے کام لے جبکہ ہمارے حکمران تو ایسے خوش ہو کر ہندوؤں کے آگے جھک رہے ہیں جیسے پاکستان کی ساری شرطیں مان لی گئی جبکہ ان ساری باتوں میں پاکستان کو زرا برابر بھی فائدہ نہیں نقصان ہی نقصان ہے
بھارت اپنے مطالبات میں ممبئی حملوں کو سب سے پہلے رکھتا ہے جن کا پاکستان سے کوئی تعلق ثابت ہی نہیں بلکہ خود انڈیا نے سازش کرکے حملے کروائے جو کہ ان کہ اعلی عہدیداروں نے مانا بھی ہے جس میں پاکستان کے پرامن شہریوں پر الزام لگا کر انکے خلاف بےبنیاد کیس چلا کر قید میں رکھا جا رہا ہے جبکہ ہمارے حکمرانوں کو اپنے مسلمان شہریوں کے خون بھلا کر اپنے کاروبار کے لیے ہندوؤں کے آگے بچھے جا رہے ہیں انکو پاکستان کی خاطر روزانہ خون میں نہاتے کشمیری نظر نہیں آتے نہ انکو کشمیری ماوں بہنوں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں
حالات کا تقاضہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا جائے
سعد سالار
پاکستان
+92 321 1065575
No comments:
Post a Comment