Monday, 28 March 2016

لہو لہو پاکستان

میں مانتا ہوں!!!!
میں مانتا ہوں کہ
میرے گلشن کی ننھی کلیوں کو
ظالموں نے مسل دیا ہے،کچل دیا ہے
میں جانتا ہوں کہ
خون ہولی سے کس نے گلیوں میں سرخ رنگت کو مل دیا ہے
مجھے پتہ ہے کہ
جو ہوا ہے برا ہوا ہے
مگر قسم ہے۔۔۔۔
قسم ہے ماؤں کی چشمِ تر کی ہر ایک آنسو کی آبرو کی
قسم ہے باپوں کے حوصلوں کی اور ان کی خو کی
قسم ہے خوں میں نہائے بچوں کی سسکیوں پر جمے لہو کی
قسم شہیدوں کے اہلِ خانہ کی عزم و ہمت کی آرزو کی
نئے برس کا یہ آفتابِ نویدِ نصرت کمال ہو گا
نئی سحر کا ہر ایک پل
ظالموں پر اب کے وبال ہو گا
میرے جوانوں کی عزمِ نو سے
عدو کا جینا محال ہو گا
کہ جبر خود پائمال ہو گا،
کہ ظلم کو اب زوال ہو گا
میرے وطن کےہر ایک قریے میں
مسکراہٹ کی بات ہو گی
مسرتوں کی چڑھیں گی صبحیں،
مہکتے خوابوں کی رات ہو گی
وہ امن آئے گا تا قیامت،
سبھی کو غم سے نجات ہو گی
وہ امن آئے گا تا قیامت،
سبھی کو غم سے نجات ہو گی (انشاءاللہ)
(شاعر: نامعلوم)
(سانحہ لاہور پہ لکھنے کےلئے نہ ہمت ہے اور نہ سکت۔۔۔ جب بھی سوچ آئے بس آنسو ہی الفاظ بنتے ہیں، آنسو ہی تحریر ہوتے ہیں، آنسو ہی تقریر۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کے حال پہ رحم فرمائے اور متاثرین کے اہلِ خانہ کو صبر عطا کرے۔ آمین)

سعد سالار
SaadSalaar1@Gmail.com

No comments:

Post a Comment